زمین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی، تلاش
Earth  Astronomical symbol of Earth
"The Blue Marble" photograph of Earth, taken by the Apollo 17 lunar mission. The Arabian peninsula, Africa and Madagascar lie in the upper half of the disc, while Antarctica is at the bottom.
"The Blue Marble" photograph of Earth, taken during the Apollo 17 lunar mission in 1972.
خصوصیات مدار
زمانہ J2000[n 1]
اوج
151,930,000 کلومیٹر
(1.0155AU) [n 2]
حضیض
147,095,000 کلومیٹر
(0.9832687 AU) [n 2]
نیم مدار مرکزی
149,598,261 کلومیٹر
(1.00000261 AU) [1]
منحرف المرکزیت 0.01671123[1]
گردشی دورانیہ
365.256363004 days[2]
(1.0000174209yr)
اوسط مداری رفتار
29.78 km/s[3]
(107,200 km/h)
اوسط خروج مرکز 358.617 deg
میلان محوری
زاویہ عقدۂ صعودی −11.26064 deg[3] to J2000 ecliptic
استدلال طرف الشمس 102.94719 deg[3]
سیارچے
طبیعی خصوصیات
متوسط رداس 6,371.0 کلومیٹر[6]
خط استواial radius 6,378.1 کلومیٹر[7][8]
قطبی رداس 6,356.8 کلومیٹر[9]
Flattening 0.0033528[10]
1/298.257222101 (ETRS89)
محیط
Surface area
  • 510,072,000 کلومیٹر2[13][14][n 3]
  •  (148,940,000 کلومیٹر2 (29.2%) land
  •   361,132,000 کلومیٹر2 (70.8%) water)
حجم 1.08321×1012 km3[3]
کمیت
5.97219×1024 کلوگرام[15]
(3.0 × 10-6 solar mass)
متوسط کثافت 5.514 g/cm3[3]
Equatorial surface gravity
9.807 m/s2[16]
(g)
فراری سمتار 11.186 km/s[3]
فلکی گردش کی
مدت
0.99726968 d[17]
(23h 56m 4.100s)
استوائی گردش کی رفتار 1,674.4 km/h (465.1 m/s)[18]
محوری جھکاؤ 23 deg 26 min 21.4119 s[2]
Albedo
سطح پر درجہ حرارت.
   کیلون
   Celsius
min mean max
184 K[19] 288 K[20] 330 K[21]
−89.2 °C 15 °C 56.7 °C
فضا
سطح پر ہوا کا دباؤ 101.325 kPa (at MSL)
Composition


زمین نظام شمسی کا وہ واحد سیارہ ہے جہاں پر زندگی موجود ہے۔ پانی زمین کی 3­/­2 سطح کو ڈھکے ہوئے ہے۔ زمین کی بیرونی سطح پہاڑوں، ریت اور مٹی کی بنی ہوئی ہے۔ پہاڑ زمین کی سطح کا توازن برقرار رکھنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔ اگر زمین کو خلا سے دیکھا جائے تو ہمیں سفید رنگ کے بڑے بڑے نشان نظر آئیں گے۔ یہ پانی سے بھرے بادل ہیں جو زمین کی فضا میں ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ پچھلے چند سالوں سے ان بادلوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کا اثر زمین کی فضا کو پڑتا ہے۔ ہماری زمین کا صرف ایک چاند ہے۔ زمین کا شمالی نصف کرہ زیادہ آباد ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی پر چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات رہتی ہے۔ عام دن اور رات کا دورانیہ چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے۔ زمین کی انسانی آبادی چھ ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور انسان اس پر ہمہ وقت جنگوں میں مصروف رہتے ہیں۔

[23]

تاریخ وار ترتیب[ترمیم]

تشکیل[ترمیم]

Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لئے ملاحظہ کریں: زمین کی تاریخ

دنیا کے سات براعظم

نظام شمسی میں پائے جانے والے قدیم ترین مواد کی تاریخ 4.5672±0.0006 بلین سال قدیم ہے۔[24] آغاز میں زمین پگھلی ہوئی حالت میں تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ زمین کی فضا میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا اور اس کی سطح ٹھنڈی ہو کر ایک قرش(crust) کی شکل اختیار کر گئی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد ہی چاند کی تشکیل ہوئی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ کی جسامت کا ایک جسم تھیا (Theia)، جس کی کمیت زمین کا دسواں حصہ تھی، زمین سے ٹکرایا اور اس تصادم کے نتیجے میں چاند کا وجود عمل میں آیا۔ اس جسم کا کچھ حصہ زمین کے ساتھ مدغم ہو گیا، کچھ حصہ الگ ہو کر خلا میں دور نکل گیا، اور کچھ الگ ہونے والا حصہ زمین کی ثقلی گرفت میں آگیا جس سے چاند کی تشکیل ہوئی۔

پگھلے ہوئے مادے سے گیسی اخراج اور آتش فشانی کے عمل سے زمین پر ابتدائی کرہ ہوا ظہور پذیر ہوا۔ آبی بخارات نے ٹھنڈا ہو کر مائع شکل اختیار کی اور اس طرح سمندروں کی تشکیل ہوئی۔ مزید پانی دمدار سیاروں کے ٹکرانے سے زمین پر پہنچا۔ اونچے درجہ حرارت پر ہونے والے کیمیائی عوامل سے ایک (self replicating) سالمہ (molecule) تقریباً 4 ارب سال قبل وجود میں آیا، اور اس کے تقریباً 50 کروڑ سال کے بعد زمین پر موجود تمام حیات کا جد امجد پیدا ہوا۔

ضیائی تالیف کے ارتقاء کے بعد زمین پر موجود حیات سورج کی توانائی کو براہ راست استعمال کرنے کے قابل ہو گئی۔ ضیائی تالیف سے پیدا ہونے والی آکسیجن فضاء میں جمع ہونا شروع ہو گئی اور کرہ ہوا کے بالائی حصے میں یہی آکسیجن اوزون (ozone) میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی۔ چھوٹے خلیوں کے بڑے خلیوں میں ادغام سے پیچیدہ خلیوں کی تشکیل ہوئی جنھیں (eukaryotes) کہا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ یک خلوی جانداروں کی بستیاں بڑی سے بڑی ہوتی گئیں، ان بستیوں میں خلیوں کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھتا چلا گیا اور خلیے مختلف کاموں کے لئے مخصوص ہوتے چلے گئے۔ اس طرح کثیر خلوی جانداروں کا ارتقاء ہوا۔ زمین کی بالائی فضا میں پیدا ہونے والی اوزون (ozone) نے آہستہ آہستہ زمین کے گرد ایک حفاظتی حصار قائم کر لیا اور سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں (ultra violet rays) کو زمین تک پہنچنے سے روک کر پوری زمین کو زندگی کے لئیے محفوظ بنا دیا۔ اس کے بعد زندگی زمین پر پوری طرح پھیل گئی۔

  • زمین کی عمر
  • اگرچہ کائنات کی عمر کے بارے میں سائنسدان متفق نہیں ہیں ۔ لیکن زمین کی عمر کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ آج سے پانچ ارب سال پہلے گیس اور غبار کا ایک وسیع و عریض بادل کشش ثقل کے

انہدام کے باعث ٹکروں میں تقسیم ہوگیا سورج جو مرکز میں واقع تھا سب سے زیادہ گیس اس نے اپنے پاس رکھی ۔ باقی ماندہ گیس سے دوسرے کئی گیس کے گولے بن گئے ۔ گیس اور غبار کا یہ بادل ٹھندا تھا اور اس سے بننے والے گولے بھی ٹھندے تھے ۔ سورج ستارہ بن گیا اور دوسرے گولے سیارے ۔ زمین انہی میں سے ایک گولہ ہے ۔ سورج میں سارے نظام شمسی کا 99٪ فیصد مادہ مجتمع ہے ۔ مادے کی کثرت اور گنجانی کی وجہ سے اس میں حرارت اور روشنی ہے ۔ باقی ماندہ ایک فی صدی سے تمام سیارے جو نظام شمسی کا حصہ ہے بنے ۔ نظام شمسی کے یہ گولے جوں جوں سکڑتے گئے ان میں حرارت پیدا ہونے لگی ۔ سورج میں زیادہ مادہ ہونے کی وجہ سے اس شدید سمٹاؤ کی وجہ سے اٹمی عمل اور رد عمل شروع ہوا اور اٹمی دھماکے شروع ہوئے ، جس سے شدید ایٹمی دھماکے ہوئے ، جن سے شدید حرارت پیدا ہوئی ۔ زمین میں بھی ان ہی اصولوںکے تحت حرارت پیدا ہوئی ۔ حرارت سے مادہ کا جو حصہ بخارات بن کر اڑا فضا کے بالائی حصوں کی وجہ سے بارش بن کر برسا ۔ ہزاروں سال یہ بارش برستی رہی ۔ ابتدا میں تو بارش کی بوندیں زمین تک پہنچتی بھی نہیں تھیں ۔ بلکہ یہ راستہ میں دوبارہ بخارات بن کر اڑ جاتی تھیں ۔ مگر لاکھوں کروڑں سال کے عمل سے زمین ٹھنڈی ہوگئی ۔ اس کی چٹانیں بھی صاف ہوئیں خشکی بھی بنی اور سمندر وجود میں آئے۔

ارضیاتی تاریخ[ترمیم]

Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لئے ملاحظہ کریں: زمین کی ارضیاتی تاریخ

ساخت اور ڈھانچہ[ترمیم]

شکل[ترمیم]

زمین قطبین پر شلجم کی طرح تقریباً چپٹی گول شکل میں ہے۔[25]زمین کے گھومنے سے اس میں مرکز گریز اثرات شامل ہوجاتے ہیں۔ جس کے باعث یہ خط استوا کے قریب تھوڑی ابھری ہوئی ہے اور اس کے قطبین یا پولز قدرے چپٹے ہیں۔ ان مرکز گریز اثرات ہی کی وجہ سے زمین کے اندرونی مرکز سے سطح کا فاصلہ خط استوا کے مقابلے میں قطبین پر 33 فیصد کم ہے۔ یعنی مرکز سے جتنا فاصلہ خط استوا کے مقامات پر زمین کی سطح تک ہے مرکز سے قطبین کی سطح کا فاصلہ اس سے لگ بھگ ایک تہائی کم ہے۔[26]

کیمیائی ساخت[ترمیم]

پرت کی کیمیائی ساخت[27]
مقام کلیہ مرکب
براعظم سمندری
silica SiO2 60.2% 48.6%
alumina Al2O3 15.2% 16.5%
lime CaO 5.5% 12.3%
magnesia MgO 3.1% 6.8%
iron(II) oxide FeO 3.8% 6.2%
sodium oxide Na2O 3.0% 2.6%
potassium oxide K2O 2.8% 0.4%
iron(III) oxide Fe2O3 2.5% 2.3%
water H2O 1.4% 1.1%
carbon dioxide CO2 1.2% 1.4%
titanium dioxide TiO2 0.7% 1.4%
phosphorus pentoxide P2O5 0.2% 0.3%
Total 99.6% 99.9%
Chimborazo, Ecuador. The point on Earth's surface farthest from its center.[28]

مدار اور گردش[ترمیم]

زمین کی گردش

گردش[ترمیم]

Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لئے ملاحظہ کریں: زمین کی گردش
زمین کی دو گردشیں ہیں۔

  • محوری گردش
  • مداری گردش

مدار[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام standish کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  2. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام IERS کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  3. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام earth_fact_sheet کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  4. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام Allen294 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  5. ^ Cain، Fraser (24 October 2013). "How Many Satellites Are in Space?". http://www.universetoday.com/42198/how-many-satellites-in-space/۔ اخذ کردہ بتاریخ 1 February 2014.
  6. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام hbcp2000 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  7. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام usno کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  8. ^ 8.0 8.1 World Geodetic System (WGS-84). Available online from National Geospatial-Intelligence Agency.
  9. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام cazenave_ahrens1995 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  10. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام iers کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  11. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام WGS-84-2 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  12. ^ Earth's circumference is almost exactly 40,000 km because the metre was calibrated on this measurement—more specifically, 1/10-millionth of the distance between the poles and the equator.
  13. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام Pidwirny_2006_8 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  14. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام cia کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  15. ^ "Solar System Exploration: Earth: Facts & Figures". NASA. 13 December 2012. http://solarsystem.nasa.gov/planets/profile.cfm?Object=Earth&Display=Facts۔ اخذ کردہ بتاریخ 22 January 2012.
  16. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام NIST2008 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  17. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام Allen296 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  18. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام Cox2000 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  19. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام asu_lowest_temp کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  20. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام kinver20091210 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  21. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام asu_highest_temp کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  22. ^ National Oceanic and Atmospheric Administration (5 December 2014). "Trends in Atmospheric Carbon Dioxide". http://www.esrl.noaa.gov/gmd/ccgg/trends/#mlo.
  23. ^ G.B. Dalrymple The Age of the Earth Stanford University Press, 1991. ISBN 0-8047-1569-6
  24. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام bowring_housch1995 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  25. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام milbert_smith96 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  26. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام ngdc2006 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  27. ^ خطا در حوالہ: غلط <ref> ٹیگ؛ حوالہ بنام brown_mussett1981 کے لیے کوئی متن فراہم نہیں کیا گیا
  28. ^ "The 'Highest' Spot on Earth". Npr.org. 7 April 2007. http://www.npr.org/templates/story/story.php?storyId=9428163۔ اخذ کردہ بتاریخ 31 July 2012.

حواشی[ترمیم]

  1. ^ All astronomical quantities vary, both secularly and periodically. The quantities given are the values at the instant J2000.0 of the secular variation, ignoring all periodic variations.
  2. ^ 2.0 2.1 aphelion = a × (1 + e); perihelion = a × (1 – e), where a is the semi-major axis and e is the eccentricity. The difference between Earth's perihelion and aphelion is 5 million kilometers.
  3. ^ Due to natural fluctuations, ambiguities surrounding ice shelves, and mapping conventions for vertical datums, exact values for land and ocean coverage are not meaningful. Based on data from the Vector Map and Global Landcover datasets, extreme values for coverage of lakes and streams are 0.6% and 1.0% of Earth's surface. The ice shields of Antarctica and گرین لینڈ are counted as land, even though much of the rock that supports them lies below sea level.

خطا در حوالہ: <ref> tag with name "trench_depth" defined in <references> is not used in prior text.
خطا در حوالہ: <ref> tag with name "solar_energy" defined in <references> is not used in prior text.
خطا در حوالہ: <ref> tag with name "sidereal_solar" defined in <references> is not used in prior text.
خطا در حوالہ: <ref> tag with name "jaes41_3_379" defined in <references> is not used in prior text.
خطا در حوالہ: <ref> tag with name "hill_radius" defined in <references> is not used in prior text.

خطا در حوالہ: <ref> tag with name "Aoki" defined in <references> is not used in prior text.

مزید دیکھیے[ترمیم]

کرہ ارض

نظام شمسی
سورج عطارد زہرہ چاند زمین فوبوس اور ڈیمیوس مریخ سیرس سیارچوی پٹی مشتری مشتری کے چاند زحل زحل کے چاند یورینس یورینس کے چاند نیپچون کے چاند نیپچون کیرون، نکس اور ہائڈرا پلوٹو کوئپر پٹی ڈسنومیا ارس منتشر طشتری اورت بادلSolar System Right To Left.PNG
سورج · عطارد · زہرہ · زمین · مریخ · مشتری · زحل · یورینس · نیپچون
بونے سیارے
پلوٹو · سیرس · ارس
دیگر اجرام فلکی
چاند · نجمیے · دم دار سیارے · کہکشاں · شہاب ثاقب · سحابیہ · اجرام فلکی کے فاصلے

ِ