Dr. Khurshid Rizvi (ڈاکٹر خورشید رضوی)

ڈاکٹر خورشید رضوی


ڈاکٹر خورشید رضوی جدید غزل گو شاعر ہیں، ۱۹ مئی ۱۹۴۲ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن ساہیوال میں گذرا۔ پھر لاہور آ گئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج سرگودھا سے ملازمت کا آغاز کیا۔ کچھ عرصہ گورنمنٹ کالج لاہور میں بھی پروفیسر رہے۔ آج کل اسلامک سنٹر میں اعزازی پروفیسر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر خورشید رضوی کی غزل اپنے رویے اور اپنی سوچ کی جدت کی وجہ سے جدید ہے۔ بنیادی طور پر خورشید رضوی جذبے کی گہرائیوں اور لطافتوں کے شاعر ہیں۔ خورشید رضوی کا جذبہ بھی زندہ ہے۔ اس لیے ان کی غزل بھی توانا ہے۔
ان کے شعری مجموعے ’’شاخ تنہا‘‘ ،’’سرابوں کے صدف‘‘ اور ’’رائیگاں‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر رضوی کے اشعار کے نمونے ملاحظہ کیجئے۔

پامال کر کے مجھ کو چلا ڈھونڈنے مجھے
مفلس کے گھر میں ہوں میں خزانہ دبا ہوا

آخر کو ہنس پڑیں گے کسی ایک بات پر
رونا تمام عمر کا بیکار جائے گا

بس اب تو اک شجر سایہ دار کی ہے تلاش
ہوائیں چلتی رہیں اور جی بہلتا جائے

اس پہ تیری آنکھ نے شبنم بھی ارزانی نہ کی
سنگریزے‘ جس نوا کاری سے پانی ہو گئے



SmileWinkBig-smileSadCryingTongueLoveKiss
Straight faceNot interestedConfusedSickAngryEmbarrassedSurprisedYawn
ZippedDevilCoolNerdWhistleGrinSarcasmImpatient
SourShockedSingSmugStressSillyMadDead
SmittenEvilPakistan     
* Ctrl + Space to toggle Language.
Recent posts by:

More

Prev Next

This website uses cookies. By viewing our website you are consenting to our use of cookies on your browser.
Home - About Us - Advertising - Privacy Policy - Terms & Conditions - Cookies - Help